(ایجنسیز)
شامی حکومت نے محصور شہر حمص میں پھنسے ہوئے شہریوں کے انخلاء کا آغاز کردیا ہے۔شامی حکومت اور اقوام متحدہ کے درمیان اس شہر میں امدادی سامان پہنچانے کے لیے جمعہ کو سمجھوتا طے پایا ہے جس کے تحت تین روز کے لیے جنگ بندی ہوئی ہے۔
اس سمجھوتے کے تحت بچوں ،خواتین اور ضعیف العمر افراد کو تین بسوں پر سوار کر کے شہر سے باہر لے جایا گیا ہے۔ان کے ساتھ شامی عرب انجمن ہلال احمر کے حکام تھے۔حمص کے قدیم حصے اور باغیوں کے زیر قبضہ دوسرے علاقوں کا شامی فوج نے گذشتہ چھے سو دنوں سے محاصرہ کررکھا ہے۔
انسانی حقوق کے کارکنان شہر کے ان علاقوں میں خوراک اور ادویہ کی شدید قلت کی اطلاع دیتے رہے ہیں۔وہاں بارہ سو خواتین اور بچوں سمیت قریباً تین ہزار افراد پھنس کررہ گئے تھے اور وہ زیتون یا گھاس وغیرہ پر ہی گزارہ کررہے
تھے۔
قبل ازیں روسی وزارت خارجہ نے شامی صدر بشارالاسد کی حکومت اور ان کے مخالف باغی جنگجوؤں کے درمیان محصور حمص میں امدادی سامان کی منتقلی کے لیے سمجھوتا طے پانے کی اطلاع دی تھی۔
گذشتہ ماہ جنیوا دوم مذاکرات کے دوران حمص میں محصور شہریوں تک انسانی امداد پہنچانے کے لیے شامی حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان اتفاق ہوا تھا لیکن اس پر عمل درآمد نہیں کیا جا سکا تھا۔
حمص شام کے ان شہروں میں سے ایک ہے جہاں 2011ء میں شامی صدر بشارالاسد کے خلاف سب سے پہلے بغاوت برپا ہوئی تھی اور مسلح جنگجوؤں نے 2012ء کے دوران شہر کے مختلف علاقوں میں باغی جنگجوؤں نے قبضہ کرلیا تھا۔شامی فوج نے اس شہر اور اس کے مضافات کی مکمل ناکہ بندی کررکھی ہے جس کے نتیجے میں وہاں موجود شہری مقید ہو کر رہ گئے ہیں اور وہ اپنا گھربارنہ چھوڑنے کی سزا بھوک ننگ کی صورت میں بھگت رہے ہیں۔